Monday 30 January 2017

عالمی یوم انسداد جذام


عالمی یوم انسداد جذام
(World Leprosy Day)
۳۰ جنوری یا جنوری کا آخری اتوار
یوم انسداد جذا م ہر سال دنیا بھر میں ۳۰ جنوری یا جنوری کے آخری اتوار کو منایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد جذام کے مرض ، جذام متاثر لوگوں کی امداد، اس مرض سے متاثر لوگوں کی دیکھ بھال کرنے والوں لوگوں کی تربیت کے تئیں عوامی بیداری لانا ہے۔
اس دن کو منانے کی شروعات فرانسیسی انسان دوست مصنف راؤل فولیرو نے۳۰ جنوری  ۱۹۵۴ میں کی تھی تاکہ اس قدیم اور طویل مدتی بیماری کے تئیں لوگوں کو بیدار کیا جاسکے اور لوگوں کی توجہ اس طرح مبذول کرائی جاسکے کہ اس بیماری کی تھام، علاج اور نجات ممکن ہے۔
اس دن کے لیے ۳۰ جنوری کا انتخاب مہاتما گاندھی کی برسی کی یادگار ہے ، ۳۰ جنوری ۱۹۴۸ کو ناتھو رام گوڈسے نامی تشدد پسند ہندو نے انہوں نے گولی مار کر قتل کردیا تھا، کیوکہ گاندھی جذام کی خرابی سے واقف تھے اور انہوں نے جذام کے مریضوں کی فلاح کے لیے کئی طرح کی کوششیں بھی کی تھیں۔
جذام:
جذام (کوڑھ ) یا ہینسن کا مرض ایک طویل مدتی مرض ہے جس کے اثر سے چمڑوں پر گہرے زخم ہوجاتے ہیں ۔مرض بڑھ جانے کے بعد ہاتھوں اور پیروں کی انگلیاں زخم خوردہ ہوکر سڑنے لگتے ہیں۔  ساتھ ہی ہاتھ اور پیروں کے اعصاب متاثر (سن) ہوجاتے ہیں۔اس بیماری کا سبب مائکو بیکٹریم لپیری نامی جراثیم ہے جس کی  دریافت ماہر اعصابیات (Norwegian Physian) ڈاکٹر گیر ہارڈ ہینرک آرمور ہینسن نے کی تھی۔ اس لیے اس بیماری کو  ہینسن کا مرض کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
جذام انتہائی قدیم بیماری اور سماج کے لیے ایک کلنک کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس دن کا مقصد اس بیماری کے تئیں لوگوں کے رویہ کو بدلنا اور یہ احساس دلانا ہے کہ اس کی روک تھام اور علاج ممکن ہے۔
علامات:
عام چمڑے کے مقابلے میں جذام متاثر چمڑوں پر ہلکے لال گہرے یا ہلکے دھبے ہوسکتے ہیں۔
یہ دھبے سن ہوسکتے ہیں۔ کبھی کبھی متاثر چمڑے سے بال کے جھرنے کا مسئلہ بھی پیدا کرسکتے ہیں۔
ہاتھ، انگلیاں سن ہونے کی وجہ سے ان پر اعصاب فالج کا اثر ہوسکتا ہے۔
 پلکوں کے جھپک میں کمی، آنکھوں میں خشکی اور السر کے اثرات کے علاوہ بینائی جانے کا بھی خطرہ رہتا ہے۔
علاج:
عالمی ادارہ صحت کی سفارش کے مطابق اس کا سب سے مؤثر علاج ڈرگ تھراپی (ایم ڈی ٹی ہے۔ جب جذام کا مریض ابتدا میں ملٹی ڈرگ تھراپی کراتا ہے تو اس کا جراثیم بڑی تیزی سے ختم ہونے لگتا ہے اور اس طرح بیماری قابو میں آجاتی ہے۔
جذام کے مریض اپنا کام عام انسان کی طرح کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ جذام کا مرض چھونے سے متعددی نہیں ہوتا ہے۔ مائکو بیکٹریم لپری عام طور پر کھانسی اور چھینک کے ذریعہ پھیلتی ہے۔ جنسی رابطہ اور یا متاثر خاتون کے وضع حمل سے اس مرض کا اثر نہیں ہوتا ہے۔جذام کے مرض سے انسان کے اعضا کٹ کر گرنے بھی لگتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر مرض پر یہ اثر ہو ۔ اگر ابتدائی مرحلے میں ہی علاج شروع ہوجائے تو مریض کے چمڑوں میں چند دھبوں کے علاوہ اور کوئی اثر نہیں دکھائی دیتا ہے۔
سرگرمیاں:
اس دن بطور خاص دنیا بھر میں لوگ جذام کے مریضوں کا تعاون کرتے ہیں اور اس دن ان کی امداد کے لیے مالیات بھی اکٹھے کئے جاتے ہیں۔ڈاکٹر حضرات اس دن جذام کی بیماری پر گفتگو کرتے ہیں۔ ریلیاں نکالی جاتی ہیں وغیرہ


1 comment:

  1. محترم احتشام صاحب۔ بہت اچھی معلومات آپ نے جذام کے بارے میں لکھی ہے۔ اس سے میں نے استفادہ کیا اور حوالہ بھی دیا ہے۔ جزاک اللّہ

    ReplyDelete