Friday 1 December 2017

عالمی یوم ایڈزWorld AIDS Day

عالمی یوم ایڈز
World AIDS Days
۱۲ دسمبر
عالمی یوم ایڈز ۱۹۸۸ سے ہر سال یکم دسمبر کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ایڈز (Acquire Immune Deficiency Syndrom) ایک مہلک اور اب تک کی لا علاج بیماری ہے جس کا انکشاف سب سے پہلے ۱۹۸۱ میں ہوا۔ یہ بیماری ایچ آئی وی نام کے ایک وائرس سے پھیلتا ہے جو انسان کے مدافعتی نظام کو ناکارہ بنادیتا ہے۔ مدافعتی نظام کے کمزور ہوتے ہی انسان پر مختلف طرح کی بیماریوں کا حملہ بڑھ جاتا ہے اور مدافعتی نظام کمزور ہوجانے کے سبب جسم قدرتی طور پر بیماری کو روکنے میں ناکام ہوجاتا ہے اور اس کی صحت تیزی سے گرتی چلی جاتی ہے ۔ یہ وائرس انسان کے خون اور دیگر رطوبتوں میں پایا جاتا ہے لیکن اس سے متاثر ہونے کا سبب خون اور جنسی رطوبت ہی بنتا ہے۔ یہ وائرس کسی بھی متاثرہ شخص سے اس کے جنسی ساتھی میں داخل ہو سکتا ہے یعنی مرد سے عورت، عورت سے مرد، ہم جنس پرستوں میں ایک دوسرے سے اور متاثرہ ماں سے پیدا ہونے والے بچے میں جا سکتا ہے۔ جنسی پھیلاؤ ترقی یافتہ اور افریقی ممالک میں بیماری کے پھیلاؤ کا بڑا سبب ہے۔
پھیلاؤ کے چند طریقے:
خون کے اجزاء کے ذریعے ایڈز کی بیماری درج ذیل صورتوں میں پھیلتی ہے:
(۱لف) جب ایڈز کے وائرس سے متاثرہ خون یا خون کے اجزاء کو کسی دوسرے مریض میں منتقل کیا جائے۔
(ب) جب ایڈز کے وائرس سے متاثرہ سرنج اور سوئیاں دوبارہ استعمال کی جائیں۔
(ج)   وائرس سے متاثرہ اوزار جلد میں چبھنے یا پیوست ہونے سے مثلا کان، ناک چھیدنے والے اوزار، دانتوں کے علاج میں استعمال ہونے والے آلات، حجام کے آلات اور جراحی کے دوران استعمال ہونے والے آلات۔
(د) ایڈز کا وائرس متاثرہ مان کے بچے میں حمل کے دوران، پیدائش کے وقت یا پیدائش کے بعد منتقل ہو سکتا ہے۔
(ہ) اگر کوئی بھی شخص اوپر بیان کیے گئے بیماری کے پھیلاؤ کے کسی ایک بھی طریقے سے گزرا ہو تو اس کو ایڈز کے جراثیم متاثر کر سکتے ہیں خواہ وہ کسی بھی عمر اور جنس کا ہو۔
ایڈر کی علامات ظاہر ہونے سے پہلے اس کا وائرس انسانی جسم میں کئی مہینوں یا برسوں تک رہ سکتا ہے۔ کسی شحض کے ایڈز کے جراثیم کی اینٹی باڈیز (Antibodies)  اس سے متاثر ہونے کے چھ ہفتے یا اس سے زیادہ عرصہ میں بنتی ہیں۔ جسم میں ایڈز کے جراثیم کی موجودگی معلوم کرنے کے لیےخون میں اینٹی باڈیز کی موجودگی کو ٹسٹ testکیا جاتا ہے۔ بد قسمتی سے یہ اینٹی باڈیز کسی کو بھی یہ بیماری پیدا ہونے سے نہیں بچا سکتیں۔ جس کسی میں بھی ایڈز کا یہ وائرس داخل ہو جاتا ہے وہ اس کو دوسرے میں منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ صلاحیت بیماری کے شروع میں یا بیماری کے آخر میں بہت زیادہ ہو جاتی ہے۔
ابتدائی علامات
شروع میں غیر محسوس معمولی زکام کی بیماری ہو سکتی ہے۔ جس پر عموما دھیان نہیں دیا جاتا۔ جس کے بعد مریض مہینوں یا برسوں تک بالکل ٹھیک نظر آ سکتا ہے۔ رفتہ رفتہ وہ مکمل ایڈز کا مریض بن جاتا ہے۔
بڑی علامات
ایڈز کے مریض کی بڑی علامات درج ذیل ہیں:
·         مختصر عرصہ میں جسم کا وزن دس فیصد سے زیادہ کم ہو جانا، ایک مہینے سے زیادہ عرصہ تک اسہال رہنا، بخار کا ایک مہینے سے زیادہ عرصہ تک رہنا، اس کے علاوہ بھی کی نشانیاں ہیں لہذا مستند ڈاکٹر کے پاس جا کر مکمل ایڈز کے ٹیسٹ کروانے چائیں۔
احتیاطی تدابیر:
ایڈز سے بچنے کے لیے درج ذیل احتیاط تبدابیر کرنی چاہیں:
ہمیشہ اپنے جیون ساتھی تک محدود رہیں،جنسی بے راہروی سے بچیں، اگر دونوں جنسی ساتھیوں میں سے کوئی ایک بھی ایڈز کا مریض ہو تو ڈاکٹر کے مشورے سے غلاف کا صحیح استعمال کرنا چائیے، اگر ٹیکہ لگوانا ضروری ہو تو ہمشیہ غیر استعمال شدہ نئی سرنج کے استعمال پر اصرار کریں،خون کا انتقال تب کروائیں جب اس کی اشد ضرورت ہو، اگر زندگی بچانے کے لیے خون کا انتقال ضروری ہو تو اس بات کا یقین کر لیں کہ انتقال کیا جانے والا خون ایڈز اور یرقان وغیرہ کے وائرسز سے مکمل طور پر پاک ہو۔
مدافعتی کیمیکل کی تیاری
2005ء کے آخر تک دنیا میں فی ملک بالغ نوجوان جو کہ ایڈز سے متاثر ہیں۔
1989ء میں سان فرانسسکو کے سائنس دانوں نے ایڈز کے خلاف ایک مدافعتی کیمیکل تیار کیا تھا۔ دسمبر 1995ء میں امریکن یونیورسٹی آف میری لینڈ کے سائنسدانوں کی ایک جماعت نے انسانی خلیوں کی مدد سے ایک قدرتی کیمیکل سی ڈی 8 ایس تیارکیا ہے جس میں ایڈز کے خلاف مدافعت کی بھرپور طاقت موجود ہے۔ لیکن مکمل طور پر کامیابی نہیں ہو سکی۔
کچھ حقائق
دنیا بھر میں ہر نو ماہ کے بعد ایڈز کے مریضوں کی تعداد دو گنا ہو جاتی ہے۔
افریقا میں یہ بیماری سینکڑوں سال پہلے موجود تھی جو سبز بندروں سے پھیلی۔
اس وقت دنیا پھر میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد دو کروڑ سے زیادہ ہے۔ ان میں اکثریت خواتین کی ہے۔
دنیا پھر میں ہر روز چھ ہزار سے زائد افراد اس بیماری سے متاثر ہو رہے ہیں۔
 اس کا مقصد ایڈز جو ایچ آئی وی کے سبب پھیلتا ہے لوگوں میں بیداری لانا اور لوگوں کو یاد کرنا ہے جن کی موت ایڈز کے سبب ہوگئی۔ دنیا بھر میں صحت کے شعبہ میں کام کرنے والی سرکاری وغیر سرکاری تنظیموں کے علاوہ انفرادی طور پر بھی اس دن کا منانے کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں ایڈز کی روک تھام اور اس پر قابو پانے کے بارے میں معلومات فراہم کرائی جاتی ہے۔
عالمی یوم  ایڈز عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ذریعہ شروع کی گئی آٹھ عالمی عوامی صحت مہم جیسے عالمی یوم صحت، عالمی یوم خون عطیہ ، عالمی امیونائزیشن ہفتہ، عالمی یوم تپ دق، عالمی یوم عدم تمباکو، عالمی یوم ملیریااور عالمی یوم ہیپاٹائٹس میں سے ایک ہے ۔
عالمی یوم ایڈز کا پہلی مرتبہ اگست ۱۹۸۷  میں ڈبلیو ایچ او کے عالمی پروگرام برائے ایڈز  کے دو تعلقات عامہ افسرجیمس ڈبلیو بن اور تھومس نیٹر  اہتمام کیا تھا۔ بن اور نیٹر نے اپنے خیال سے عالمی ایڈز پروگرام کے ڈائرکٹر ڈاکٹر جوناتھن من سے واقف کرایا ۔ انہوں نے اس خیال کو پسند کرتے ہوئے منظوری دی اور پہلا عالمی یوم ایڈز یکم دسمبر ۱۹۸۸ کو منانے کی سفارش کی۔ بن سن فرانسسکو کے سابق براڈ کاسٹنگ صحافی تھے۔ انہوں نے یکم دسمبر کی سفارش اس یقین کے ساتھ کی کہ مغربی نیوز میڈیا میں اس کو زیادہ زیادہ جگہ مل سکے گی۔
 ہر سال اس کے لیے تھیم کا بھی تعین کیا جاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ اس پر توجہ دی جاسکے۔