Tuesday 24 January 2017

قومی یوم رائے دہندگان


قومی  یوم رائے دہندگان
۲۵ جنوری
 ۲۵ جنوری کو قومی یوم رائے دہندگان منایا جاتا ہے. اسی دن ۱۹۵۰ میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کا قیام عمل میں آیا تھا. اسی دن کی مناسبت سے ۲۰۱۱ میں اس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اس دن کو قومی یوم رائے دہندگان منانے کا فیصلہ کیا. اس دن کا مقصد رائے دہندگان میں اضافہ کرنا ہے بطور خاص نوجوان رائے دہندگان جن کی عمر ابھی ۱۸ سال ہوئی ہے۔ اور جمہوریت کے استحکام کے لیے رائے دہی کے عمل میں حصہ لینے کے لیے نوجوان اور عوام میں بیداری لانا ہے۔
جمہوریت کی ایک بہت اہم تعریف جو ابرہم لنکن نے کی ہے وہ یہ ہے کہ:
‘‘عوام کی حکومت عوام کے ذریعہ اور عوام کے لیے’’
عوام کے ذریعہ حکومت اس لیے ہوتی ہے کہ اس میں ملک کا ہر شہری  نسل، ذات، قبیلہ، زبان مذہب اور دیگر تمام طرح کے امتیازات سے بلند ہو کر  نمائندوں کے انتخاب کے لیے حق رائے دہی کرتا  ہے۔ ہر شہری کے ووٹ کی قدر (Value) مساوی ہوتی ہے۔ ہمارے ملک ہندوستان میں ۱۸؍ سال کی عمر مکمل کر لینے کے بعد ہر شہری حق رائے دہی کا اہل ہو جاتا ہے۔ اس کے لیے فہرست رائے دہندگان میں نام کا اندراج کروانا پڑتا ہے۔ اس لسٹ میں نام شمولیت کے بعد الیکشن کمیشن اس کو حق رائے دہی کا شناختی کارڈ بھی جاری کرتا ہے جو ووٹ ڈالنے کے علاوہ ملک میں دیگر کاموں میں شناخت کے لیے کام آتا ہے۔ یہ دن خاص طور پر نئے رائے دہندگان یعنی جن کی عمر ۱۸ سال مکمل ہوئی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ اپنا نام ووٹر لسٹ میں درج کرائیں تاکہ وہ انتخاب میں حق رائے دہی کا استعمال کرسکیں۔
اس دن کا تصور:
سابق چیف الیکشن کمیشن ایس وائی قریشی اپنے ایک مضمون میں یہ بتاتے ہیں کہ ۲۰۱۰ میں بھونیشور (اڑیسہ) کے ایک نوجوان نے کہا کہ ۱۸ سال وہ عمر ہے جس میں جشن منایا جانا چاہئے۔(کیونکہ اس  عمر میں شہری حق رائے دہی کا اہل ہو جاتا ہے) اس کے لیے ہر سال کم از کم ایک دن ایسا ہو جو ۱۸ سال کی عمر کے لوگوں کے لیے منسوب ہو. مذکورہ لڑکے کے اسی تصور کے بعد اس دن کو منانے کا خیال ذہن میں آیا اور پھر اس کو منانے کا فیصلہ لیا گیا.
۱۴ جنوری ۲۰۱۶ مت داتا مہوتسو (رائے دہندگان کا تیوہار) کا افتتاح کرتے ہوئے موجودہ چیف الیکشن کمشنر ڈاکٹر نسیم زیدی نے کہا کہ قومی یوم رائے دہندگان ہر فرد کے ووٹ کی طاقت کی پہچان ہے. جمہوریت کی کامیابی کے لیے جمہوری انتخاب اور رائے دہی کے عمل میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی شرکت لازمی ہے. رائے دہندگان جمہوری ادارے کی بنیادیں ہیں. اس لیے الیکشن کمیشن ملک کے ہر نوجوان کی انتخابی عمل تک رسائی اور رائے دہی کے عمل میں بیدار  وفعال شراکت کی حوصلہ افزائی کرتی ہے. 
سرگرمیاں:
اس دن تمام پولنگ مراکز پر بی ایل او (بوتھ لیول افسر) موجود ہوتے ہیں۔ تعلیمی اداروں کے ذریعہ مختلف طرح کے پروگرام مثلا ریلیاں، تحریری مقابلے، پینٹگس کے مقابلے منعقد ہوتے ہیں۔ پولنگ مراکز پر رنگولیاں بنائی جاتی ہے۔ اس دن نئے رائے دہندگان کو ایک حلف بھی دلایا جاتا ہے:
‘‘ہم بھارت کے شہری جمہوریت میں مکمل یقین رکھتے ہوئے عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے ملک کی جمہوری روایتوں کی تکریم کرتے رہیں گے اور ملک کے آزاد، غیر جانب دار اور پر امن انتخاب کے وقار کو ملحوظ رکھتے ہوئے بے خوف ہو کر مذہب، زمرہ، ذات، کمیونٹی، زبان یا دیگر کسی بھی لالچ سے متاثر ہوئے بغیر تمام انتخابات میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ ’’
الیکشن کمیشن کے ذریعہ ہر سال ایک اس دن کے لیے ایک موضوع بھی منتخب کیا جاتا ہے۔ جیسے ۲۰۱۵ میں اس کا موضوع تھا ‘‘آسان رجسٹریشن آسان اصلاح’’

۲۰۱۶ میں ‘‘جامع اور معیاری انتخابی شراکت’’ (Inclusive and Qualitative Electoral Participation) اور نعرہ ‘‘کوئی رائے دہندہ پیچھے نہ چھوٹے’’  تھا۔ 

No comments:

Post a Comment