Tuesday 17 November 2015

نیشنل پریس ڈے

۱۶؍  نومبر
نیشنل پریس ڈے
)قومی یوم ذرائع ابلاغ(
۱۶؍ نومبر کو ہر سال ہندوستان میں نیشنل پریس ڈے ( قومی یوم ذرائع ابلاغ) منایا جاتا ہے۔ نیشنل پریس ڈے ہندوستان میں آزاد اور ذمہ دار  پریس کی علامت ہے۔ ۴؍ جولائی ۱۹۶۶ کو ہندوستان میں پریس کونسل آف انڈیا کا قیام عمل میں آیا تھا لیکن ۱۶؍ نومبر ۱۹۶۶ سے اس نے باضابطہ طور پر کام کرنا شروع کیا ۔ اس لیے اسی دن  کو ہر سال نیشنل پریس ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس سے قبل ۱۹۵۶ میں پریس کونسل کے قیام کی سفارش  کی گئی تھی اور  پہلے پریس کمیشن سے یہ نتیجہ اخذ  کیا تھا کہ یہ اعلی معیار کی برقراری اور صحافت کے پیشہ وارانہ اخلاقیات کو استحکام بخشنے کے لیے ایک قانونی ادارہ کا کام کرے گا ۔ چنانچہ ۱۶؍ نومبر ۱۹۶۶ کے بعد سے اب تک کونسل اپنی اس راہ پر  پوری طرح کار بند ہو کر اپنا فریضہ انجام دے رہا ہے۔
ہندوستان میں پریس کونسل کے قیام کا مقصد نہ صرف طاقتور ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے اعلی معیار کو برقرار رکھنا تھا بلکہ اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ ہمارا ذرائع ابلاغ؍ صحافت؍ میڈیا خارجی عوامل، خوف اور دھمکیوں سے متاثر ہوکر جانب دار  نہ ہوجائے  یا حقائق کو چھپانے پر مجبور نہ ہو۔ یوں تو دنیا بھر میں پریس اور میڈیا کونسل پائے جاتے ہیں لیکن ہندوستان میں پریس کونسل ایک منفرد اتھاریٹی ہے جو ریاست کا آلہ کار بننے کے بجائے پریس کی آزادی کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔
صحافت؍ میڈیا کو جمہوریت کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہے۔ جمہوریت کی کامیابی اور استحکام کا انحصار بڑی حد تک آزاد اور ذمہ دار صحافت پر بھی ہے۔ ہندوستان میں صحافت نے عوام کو بیدار کرنے اور انہیں با اختیار بنانے، جمہوری اور انسانی اقدار کے تحفظ، اس کے احیا اور اس کے فروغ  میں   میں بڑا اہم رول ادا کیا ہے۔ صحافیوں نے جمہوریت کی بقا، آئین کے تحفظ، محروم طبقات کے حقوق کی بازیافت وغیرہ امور میں ایک سپاہی کی طرح قلم کو ہتھیار بناکر جنگ لڑی ہے اور اس میں کامیابی بھی حاصل کی ہے۔
نیشنل پریس ڈے اخبار میں کام کرنے والے صحافیوں اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ وہ  حقائق کی تلاش میں پیشہ وارانہ ایمانداری،صحافتی معیاروں اور  اخلاقی اصولوں کو ہر حال میں برقرار رکھیں  گے۔پریس  کی آزادی پر آنچ نہیں آنے دیں گے اور اس کو فروغ دینے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ جس طرح پریس کے لیے آزادی ضروری ہے اسی طرح یہ ایک ذمہ داری کا بھی کام ہے۔ اس دن صحافیوں کو اس بات کا بھی عزم کرنا چاہئے کہ وہ اپنی آزادی کا غلط استعمال نہیں کریں گے اور اپنے قلم سے عوام  کو گمراہ نہیں ہونے دیں  گے۔ سماج میں توازن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جس کا آئین سیکولر ہے۔ یہاں کسی مذہب، ذات، نسل، زبان اور جنس وغیرہ کی بنیادوں پر امتیاز کی گنجائش نہیں ہے۔ یہ دن صحافیوں کو  اس بات کی یقین دہانی کراتا ہے کہ وہ کسی مخصوص فکر اور رائے  سے تعلق رکھنے  کے باوجود ملک کی سیکولرزم کو مضبوط بنائیں گے  اور ملک کی تکثیریت یا کثرت میں وحدت کے مزاج کو فروغ دیں گے۔ آزادی کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ میڈیا لوگوں کی داخلی زندگی میں جھانک تاک کرے۔ یہ دن انہیں اس بات سے بھی ہوشیار کرتا ہے کہ وہ آزادی کا ایسا استعمال نہیں کریں کہ کسی شخص کی شخصی آزادی ختم ہوجائے  ۔

عالمی یوم معذور

۳؍ دسمبر
عالمی یوم معذور
World Disabled Day
عالمی یوم معذور ہر سال  ۳ دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو معذور افراد کے عالمی دن کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد معذور ی کے مسائل اور معذور افراد کے بنیادی حقوق کے تئیں بیداری لانا ہے۔ جو معذور افراد کو سماج کے دھارے سے جوڑنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ سماج میں معذور افراد اکثر  امتیازی سلوک کے شکار ہوجاتے ہیں اور ان کی حالت عام انسانوں جیسی نہیں ہوتی ہے۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ سوسائٹی معذور افراد کو سماجی، سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی ہر پہلو کے مین اسٹریم سے جوڑنے کے لیے مناسب اقدام کرے۔
اقوام متحدہ نے بھی معذور افراد کو با اختیار بنانے کے لیے کئی اقدامات کئے ہیں۔ ایک خودانحصاری زندگی کی خاطر اپنی صلاحیتوں  کو بروئے کار لانے کے  لئے معذور افراد میں اعتماد پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ عالمی یوم معذور،  معذور افراد کو حقوق انسانی اور مسرت کے یکساں لمحات کی فراہمی کے لیے اقدام کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے تاکہ معزور افراد معاشرے میں اپنی حصہ داری کو بخوبی ادار کر سکے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ۱۹۸۲ میں معذور افراد کے لئے  دنیا بھر میں عملی  اقدا م کے  ایک پروگرام کا آغاز کیا تھا۔ در اصل اقوام متحدہ نے   تمام انسانوں کو ان کے مذاہب، ذات، اقتصادی حالات اور جسمانی صلاحیتوں سے قطع نظر مساوی حقوق فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔سماجی انصاف تمام افراد کو یکساں بنیادی حقوق فراہمی کی توقع کرتا ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کے مطابق، ہر شخص "بے روزگاری، بیماری، معذوری،بیوگی، بڑھاپا یا قابو سے باہر کے حالات اور زندگی کی دیگر بحرانی حالات میں تحفظ کا حق رکھتا ہے۔ 
عالمی یوم معذور پر مختلف طرح کی پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں۔ حقوق انسانی اور رضا کار تنظیموں کی جانب سے کمپین کیا جاتا ہے اور معذروں کے کام کے حق کے سلسلے میں بیداری لائی جاتی ہے۔ ریلیاں نکالی جاتی ہیں تاکہ  لوگ معذوروں کی امداد کے لیے  اپنی مرضی سے آگے آئیں  اور  لوگو ں سے یہ بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ جسمانی معذور افراد کو فیصلہ سازی میں مدد دیں۔
۱۹۸۱ کو معذوروں کا بین الاقوامی سال قرار دیا گیا تھا اور یکساں مواقع کی فراہمی ، معذوری کی روک تھام اور باز آباد کاری کے مشن کے ساتھ کئی منصوبے شروع کیے گئے تھے جن کو قومی، بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر مشتہر کیا گیا تھا۔