Tuesday 24 January 2017

قومی یوم بنات

قومی یوم بنات
۲۴؍ جنوری
قومی یوم بنات 24 جنوری کو منایا جاتا ہے. 24 جنوری کے دن کو عورت کی طاقت کے طور پر یاد کیا جاتا ہے. اس دن اندرا گاندھی پہلی بار وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھی تھیں اس لئے اس دن کو قومی یوم بنات کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے. یہ فیصلہ قومی سطح پر لیا گیا ہے. آج کی بچیاں زندگی کے ہر میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں. خواہ وہ  کھیل کا میدان ہو یا سیاست کا، گھر ہو یا صنعت. دولت مشترکہ کھیلوں کے گولڈ میڈل ہوں یا وزیر اعلی اور صدر کے عہدے پر فائز ہو کر ملک کی خدمت کرنے کا کام ہو تمام شعبوں میں لڑکیاں یکساں طور پر شریک ہو رہی ہیں.⁠⁠⁠⁠
منانے کا سبب
آج بچیاں ہر میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں  لیکن آج بھی وہ مختلف  طرح کی تعصبات کی شکار ہیں. یہ تعصب  اس کے آگے بڑھنے میں رکاوٹیں پیدا کرتی ہیں. پڑھے لکھے لوگ اور بیدار سماج بھی اس مسئلے سے اچھوتا نہیں ہیں . آج ہزاروں لڑکیوں کو پیدا ہونے  سے پہلے ہی مار دیا جاتا ہے یا پیدا ہوتے ہی لاوارث چھوڑ دیا جاتا ہے. آج بھی معاشرے میں بہت سے گھر ایسے ہیں، جہاں بیٹیوں کو بیٹوں کی طرح اچھا کھانا اور اچھی تعلیم نہیں دی جا رہی ہیں.
ہندوستان میں 20 سے 24 سال کی شادی شدہ عورتوں میں سے 44.5 فیصد (تقریبا نصف) عورتیں ایسی ہیں جن کی شادیاں 18 سال ست پہلے ہوئی ہیں. ان 20 سے 24 سال کی شادی شدہ عورتوں میں سے 22 فیصد (تقریبا ایک چوتھائی) عورتیں ایسی ہیں جو 18 سال کے پہلے ماں بن گئی ہیں. ان کم عمر لڑکیوں سے 73 فیصد (سب سے زیادہ) بچے پیدا ہوئے ہیں. ان بچوں میں 67 فیصد (دو تہائی) غذائی قلت کا شکار ہیں.
قتل جنین (ماں کے پیٹ کا بچہ) کی وجہ سے لڑکیوں کے تناسب میں بڑی کمی آئی ہے. پورے ملک میں جنسی تناسب 1000: 933  (ایک ہزار مرد پر نو سو تینتیس) ہے.
ترقی کی شرح میں کمی
1991 کی مردم شماری سے 2001 کی مردم شماری تک، ہندو اور مسلمانوں دونوں کی ہی آبادی میں اضافہ کی شرح میں کمی آئی ہے. 2001 کی مردم شماری کے یہ حقائق سب سے زیادہ حیران کن ہیں کہ 0 سے 6 سال کے بچوں کی جنسی تناسب میں بھی بڑی گراوٹ آئی ہے. یہاں کل جنسی تناسب میں 8 کے فرق کے مقابلے بچوں کی جنسی تناسب میں اب 24 کا فرق درج ہے. یہ ان کی صحت اور زندگی کی سطح میں کمی کا تناسب بھی ہے. یہ فرق خوفناک مستقبل کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے. ایشیا براعظم میں ہندوستان کی خاتون خواندگی کی شرح سب سے کم ہے. غور طلب ہے کہ کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال یعنی 'نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چلڈرنس رائٹس'  کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ہندوستان میں 6 سے 14 سال تک کی زیادہ تر لڑکیوں کو ہر دن اوسطا 8 گھنٹے سے بھی زیادہ وقت صرف اپنے گھر کے چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال میں گزارنا پڑتا ہے. اسی طرح، سرکاری اعداد و شمار میں دکھایا گیا ہے کہ 6 سے 10 سال کی 25 فیصد لڑکیوں کو جہاں  اسکول چھوڑنا پڑتا ہے، وہیں 10 سے 13 سال کی 50 فیصد (ٹھیک دوگنی) سے بھی زیادہ لڑکیوں کو اسکول چھوڑنا پڑتا ہے. 2008 کے ایک سرکاری سروے میں 42 فیصد لڑکیوں نے یہ بتایا کہ وہ اسکول اس لیے چھوڑ دیتی ہیں، کیونکہ ان کے والدین انہیں گھر سنبھالنے اور اپنے چھوٹے بھائی بہنوں کی دیکھ بھال کرنے کو کہتے ہیں. لوگوں کو اس کے برے نتائج سے آگاہ کرنے اور لڑکیوں کو بچانے کے لئے 24 جنوری کو قومی یوم بنات منایا جاتا ہے.
ترقی میں رکاوٹ:
لڑکیوں کے آگے نہ بڑھنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ اکثر گھروں میں کہا جاتا ہے کہ اگر لڑکی ہے، تو انہیں گھر سنبھالنے اور اپنے چھوٹے بھائی بہنوں کی دیکھ بھال کرنے کی زیادہ ضرورت ہے. اس طرح کی باتیں اس بہتری کی راہ میں رکاوٹ  بنتی ہیں. انہی حالات اور امتیازات کو مٹانے کی غرض سے 'یوم بنات' منانے پر زور دیا جا رہا ہے.
ان وجوہات پر بھی غور کرنا جو کسی لڑکی کی ذاتی شناخت کو ابھرنے نہیں دے رہی ہیں تاکہ سماجی تاثرات کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کو بہن، بیٹی، بیوی یا ماں کے دائروں سے باہر نکالنے اور انہیں سماجی امور میں شرکت کی حوصلہ افزائی کی جائے.

 قومی یوم بنات کو  لڑکے اور لڑکی میں امتیاز نہ برتنے اور معاشرے کے لوگوں کو صنفی مساوات کے بارے میں آگاہ کرنے کا عہد کرنا چاہئے.

No comments:

Post a Comment