Thursday 25 February 2016

یوم ڈانڈی مارچ

یوم ڈانڈی مارچ
(نمک ستیہ گرہ ؍ عدم تشدد تحریک کا دن)
یوم ڈانڈی مارچ ہر سال ہندوستان میں ۱۲ مارچ کو انتہائی جوش ومسرت کے ساتھ  منایا جاتا ہے۔ یہ دن جنگ آزادی  ہند کے سلسلے میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے ذریعہ چلائی گئی عدم تشدد تحریک اور نمک ستیہ گرہ کی یادگار ہے۔
دانڈی مارچ / نمک ستیہ گرہ کیا ہے؟
ڈانڈی مارچ کو ہی ہندوستان کی جنگ آزادی میں نمک ستیہ گرہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ نمک ستیہ گرہ کو بھی سفید بہتا دریا کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے کیونکہ اس تحریک کو چلانے والے لوگ سفید کھادی پہنے ہوئے تھے۔ جنگ آزادی  کے دوران بابائے قوم مہاتما گاندھی نے ۱۲؍ مارچ ۱۹۳۰ کو ڈانڈی مارچ نکالا تھا جس کو جنگ آزادی کی تاریخ بڑی اہمیت حاصل ہے۔ یہ تحریک برطانوی حکومت کی جانب سے ٹیکس اضافے کے بعد مخالفت میں  براہ راست کارروائی مہم کے طور شروع کی گئی تھی۔ یہ ہندوستان میں برطانوی نمک کے تسلط کے خلاف  غیر متشدد احتجاج یا خاموش احتجاج تھا۔ اس احتجاج کو برطانوی حکومت کے خلاف وسیع پیمانے کی سول نافرمانی تصور کیا جاتا ہے۔ ہندوستانیوں کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم برطانوی سامراج کے خلاف بہت بڑا چیلنج تھا۔
ڈانڈی مارچ کی قیادت :
ڈانڈی مارچ گاندھی جی کے سابرمتی آشرم  (احمد آباد) سے گجرات کے ایک شہر نوساری کے ساحلی گاؤں ڈانڈی تک نکالا گیا جس کی قیادت موہن داس کرم چند گاندھی کر رہے تھے۔ یہ ایک مسلسل تحریک تھی جس کے ذریعہ برطانوی حکومت کو کوئی ٹیکس ادا کئے بغیر اپنا نمک تیار کرنے کے لیے ۲۴ دن میں ۳۹۰ کیلو میٹر کا مارچ نکالا گیا۔  اس طرح  ۵؍ اپریل ۱۹۳۰ کی صبح ۶:۳۰ بجے نمک کے قانون کو گاندھی جی کے ذریعہ توڑ دیا گیا۔  برطانوی سامراج کے نمک قانون کے خلاف ہندوستانیوں کی  یہ  عظیم سول نافرمانی ایک آگ ثابت ہوئی۔ اس مہم نے، جس میں بڑی تعداد میں ہندوستانی عوام نے  اپنی آزادی کے لیے شرکت کی  اور  ہندوستان کی آزادی کے سلسلے میں برطانوی رویے میں نمایاں  تبدیلی آئی۔ ہندوستانیوں کو اپنے لیے نمک کی تیاری، ٹیکس کی مخالفت اور  آزادی کی تحریک کو فروغ دینے کے لیے یہ بہت بڑی نمک مہم تھی۔  باپو دانڈی میں نمک سازی کے عمل کو شروع کرنے کے بعد نمک کی پیداوار جاری رکھنے کے لئے جنوبی ساحل تک ہندوستانی عوام کی قیادت کی۔ ستیہ گرہ شروع کرنے سے قبل ڈانڈی سے ۲۵ میل دور جنوب کی طرف دھرسانا سالٹ ورکس کے مقام پر ۱۹۳۰ کی ۴ اور ۵ مئی کی درمیانی رات میں وہ گرفتار کرلئے گئے۔ ستیہ گرہ کے بعد تقریبا ۸۰ ہزار ہندوستانی باپو کے ساتھ جیل بھیجے گئے۔
نمک ستیہ گرہ برطانوی حکومت کے خلاف گاندھی جی کی قیادت میں ایک عدم تشدد تحریک تھی۔ ستیہ کا اصطلاحی معنی سچی طاقت ہوتا ہے۔ برطانوی حکومت کے سماجی اور سیاسی نا انصافیوں کے خلاف دھرسانا میں کئے گئے اس عدم تشدد مظاہرے  کی خبر مؤثر سول نافرمانی کے طور پر پوری دنیا میں پھیل گئی۔ اس تحریک نے امریکہ کے شہری حقوق کے کارکن مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کو بہت متاثر کیا اور ۱۹۶۰ کی دہائی میں کالوں کے  لئے حقوق انسانی کی لڑائی کو جاری رکھنے میں ان کی مدد کی۔
جنگ آزادی میں ڈانڈی مارچ کا رول:
ڈانڈی مارچ مہم ہندوستان کی تحریک آزادی کا حصہ تھی جس نے برطانوی حکومت کو وسیع انداز میں متاثر کیا۔  ۳۱؍ دسمبر ۱۹۲۹ کی درمیانی رات  میں انڈین نیشنل کانگریس کے ذریعہ لاہور میں ترنگا جھنڈا تیار کیا گیا۔ ہندوستان کی آزادی یا مکمل سوراج کے لیے انڈین نیشنل کانگریس پارٹی کی قیادت مہاتما گاندھی اور پنڈت جواہر لال نہر کر رہے تھے۔
برطانوی حکومت نے ہندوستان کو سیاسی، معاشی، ثقافتی اور  روحانی ہر اعتبار سے تخریب کا شکار بنادیا تھا۔ نمک ستیہ گرہ نے برطانوی حکومت کو توڑنے اور مکمل آزادی کے حصول کا ایک بہت بڑا ذریعہ ثابت ہوا۔ برطانوی نمک ٹیکس کے خلاف یہ گاندھی جی کی قیادت میں پہلی سول نافرمانی تحریک تھی۔ سالٹ ایک ۱۸۸۲ کے مطابق برطانوی سامراج نے ہندوستان کے انہی لوگوں کو نمک کی تیاری کا انتظام چلانے کا اختیار دے رکھا تھا جو نوآبادیاتی حکومت سے نمک خریدنے پر پابند ہو۔
برطانوی حکومت کے ذریعہ لگائے گئے نمک کے ٹیکس ادائیگی  ہندوستان کے غریب عوام کے لیے انتہائی تکلیف دہ تھی۔ کیونکہ نمک ہوا اور پانی کی طرح روزانہ کی ضرورت تھی جبکہ ہندوستانی عوام پر یہ دباؤ تھا کہ وہ برطانوی اتھاریٹی سے ہی ٹیکس ادا کرکے نمک حاصل کریں۔ لہٰذا نمک کے ٹیکس کو ختم کرنے اور اپنا نمک تیار کرنے کی غرض سے گاندھی جی اور سروجنی نائیڈو سمیت ۷۸ مجاہدین نے گجرات کی ساحلی بستی ڈانڈی تک  ۱۲؍ مارچ ۱۹۳۰ کو پیدل سفر کیا۔
اس تحریک کے پہلے دن اصلالی گاؤں میں ۲۱ کیلو میٹر کا سفر پورا ہوا۔ یہ مارچ مختلف بستیوں سے گذرا جس میں ڈھول تاشے کی آواز پر ‘‘رگھوپتی راگھو  راجا رام’’ گایا جارہا تھا۔ گاندھی نے اپنی تقریر میں کہا کہ نمک ٹیکس ایک غیر انسانی حرکت ہے جبکہ ستیہ گرہ غریب آدمی کی لڑائی ہے۔ غریب عوام کو اپنی آزادی، حقوق اور ملک کی آزادی کی لڑائی میں شامل کرنے کے لیے یہ تحریک بہت ضروری تھی۔
نمک ٹیکس کے خلاف برطانوی سلطنت کو ہلانے کے لیے انہوں نے سمندر کے نمکین کیچڑ کو ابال کر اپنا نمک بنانا شروع کیا۔ گاندھی جی ساحلی علاقوں میں بسنے والے اپنے ہزاروں پرستاروں سےکہا کہ جہاں تک ممکن ہو وہ نمک بنانا شروع کریں۔ اس کے بعد یہ غیر قانونی ساحلی علاقوں بننے اور بکنے لگا۔ خود گاندھی جی نے بھی نمک تیار کیا اور  اس وقت تک سولہ سو روپے کا نمک  فروخت بھی کیا جس وقت انہیں سولہ ہزار لوگوں کے ساتھ برطانوی حکومت نے گرفتار کیا تھا۔
یہ ستیہ گرہ اس وقت انقلاب کی صورت میں ابھرا جب لوگوں نے برطانوی حکومت  کو کپڑے اور دیگر اشیا کے ٹیکس ادا کرنے سے انکار کرنے لگے۔ اس جرم میں گاندھی اور ان کے قریبی ساتھی غفار خان اور سی گوپال راج آچاریہ (جو بعد میں آزاد ہند کے پہلے گورنر جنرل بھی بنے) گرفتار  بھی کرلئے گئے۔

 ہر سال  مہاتما گاندھی فاؤنڈیشن کی جانب سے اس عظیم واقعے کی یادگار کے طور پر  جشن کا  اہتمام کیا جاتا ہے جس کو (International Walk for Justice & Freeodm)  کا بھی نام دیا گیا ۔ ۲۰۰۵ میں اس واقعے کے پچھترویں سالگرہ کے موقع پر سونیا گاندھی کی موجودگی میں احمد آباد سے ۱۲؍ مارچ کو ایک مارچ نکالا گیا جس میں گاندھی جی کے پوتے توشیر گاندھی اور دیگر مارچ کارکنان بھی احمد آباد سے ڈانڈی تک نک ستیہ گرہ کے راستے سے گذرے۔ پچھترویں سالگرہ کے اس موقع پر پر اس واقعے کی یاد میں ڈانڈی مارچ سے متعلق حکومت ہند نے ڈاک ٹکٹ  کا ایک سریز بھی جاری کیا۔ 

No comments:

Post a Comment