Monday 22 February 2016

مادری زبان کا بین الاقوامی دن (عالمی یوم مادری زبان)

مادری زبان کا بین الاقوامی دن
مادری زبان کا بین الاقو امی دن ہر سال ۲۱ فروری کو منایا جاتا ہے۔ اس  کا  مقصد دنیا بھر میں تمام   زبانوں اور ثقافتی تنوع  کے تئیں لوگوں میں بیداری لانا ہے۔ سب سے پہلے ۱۹۹۹ میں عالمی ادارہ یونیسکو نے اس دن کے منانے کا اعلان کیا تھا۔ تب سے یہ ہر سال دنیا بھر میں منایا جارہا ہے۔
بنگلہ دیش کے دار الحکومت ڈھاکہ میں بنگالی اور اردو زبان کے تنازعے میں ۲۱؍ فروری کو ۱۹۵۲ کو چار نوجوان ہلاک کے ہوگئے تھے۔ یہ دن اسی واقعے کی یادگار ہے جس کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے جبکہ بنگلہ دیش میں  اس دن عام چھٹی ہوتی ہے۔  اپنی ثقافت کو محفوظ کرنے اور دنیا بھر میں اس کو فروغ دینے کا سب سے طاقتور ذریعہ زبان ہے۔
تقسیم ہند کے وقت بنگال کے دو ٹکڑے ہوگئے تھے ۔ اس کا مغربی حصہ ہندوستان کا جزو بن گیا اور مشرقی حصہ پاکستان میں چلا گیا۔ مشرقی بنگال کے نام سے جانا جانے لگا جس کو بعد میں مشرقی پاکستان کا بھی نام دیا گیا۔ اس وقت وہاں معاشی، سماجی، ثقافتی اور لسانی مختلف طرح کے مسائل اور چیلنجز در پیش تھے۔ ۱۹۴۸ میں جب پاکستان نے اردو کو قومی زبان بنانے کا اعلان کردیا تھا تو بنگلہ بولنے والے پاکستان باشندگان کی اکثریت نے بڑے پیمانے پر احتجاج کرنا شروع کردیا جو ڈھاکہ یونیورسٹی کے چار طلبہ کی موت پر اختتام پذیر ہوا ۔ ان نوجوانوں کو  پولیس نے گولی مار دی تھی۔ مادری زبان نے کے لیے ان طلبہ کی موت کو مادری زبان  کے بین الاقوامی دن کے نام سے یاد رکھا گیا۔ اپنی مادری زبان کے تحفظ کے لیے قربانی دینے والے ان نوجوانوں کے احترام میں ڈھاکہ میں شہید مینار تعمیر کرایا گیا  ہے۔ آسٹریلیا کے سڈنی واقع ایشفیلڈ پارک میں بھی بین الاقوامی مادری زبان کی یادگار تعمیر کرائی گئی ہے۔ شہید مینار اور پتھر پر بنائے گئے گلوب پر بنگلہ اور انگریزی دونوں  زبانوں میں لکھا گیا ہے کہ ‘‘ہم ۲۱؍ فروری کے شہیدوں کو یاد رکھیں گے’’۔ بین الاقوامی یوم مادری زبان کے موقع پر یونیسکو اور دیگر اقوام متحدہ کی ایجنسیاں دنیا بھر میں ثقافتی اور لسانی تنوع کے فروغ کے لیے مختلف طرح پروگراموں کا انعقاد کرتی ہے۔ یہ ایجنسیاں اپنی زبان کو جاننے کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں اپنی زبان اور ثقافت کو دیگر ممالک میں فروغ دینے کے لیے بیداری لانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
بین الاقوامی یوم مادری زبان کے موقع پر بنگلہ دیش میں لوگ شہید پارک جاتے ہیں اور ۲۱؍ فروری کے شہیدوں پر پھول نچھاور کرکے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اس موقع پر بنگلہ دیشی اپنی ثقافت، روایت اور اپنی قومی زبان بنگالی کے لیے جشن مناتے ہیں۔جشن کے درمیان زبان اور ثقافتی تنوع کے سلسلے میں امتیازی پیشکش  کا مظاہرہ کرنے والوں کو انعامات سے بھی نوازا جاتا ہے۔
بین الاقوامی یوم مادری زبان ان چار نوجوانوں کی یاد میں منایا جاتا ہے کہ جو اپنی زبان کے لیے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے تھے اور اس جشن میں اس بات کا عہد کیا جاتا ہے کہ ہم ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
مادری زبان وہ زبان ہے جو بچہ اپنی ماں کی گود سے سے سیکھنا شروع کرتا ہے اور اس کو زندگی سے الگ نہیں کیا جاسکتا ہے۔  اس کے ذریعہ انسان اپنی تہذیب اور ثقافت سیکھتا ہے۔ یہاں تک کہ خواب بھی انسان اپنی مادری زبان میں ہی دیکھتا ہے۔ اس لیے ہمیں اپنی مادری زبان کو ہر حال میں باقی رکھنا چاہئے اور اس کو بول کر، اپنے بچوں کو سکھا کر اور اس میں علم حاصل کرکے اپنی زبان کی حفاظت کرنی چاہئے۔ کیونکہ اگر مادری زبان سے ہم محروم ہوگئے تو ہم سے ہماری تہذیب اور ثقافت بھی چھن جائے گی اور ہم زبان کے ساتھ اس زبان سے وابستہ تہذیب اور ثقافت کے غلام بن جائیں گے۔ 

No comments:

Post a Comment