Sunday 17 September 2017

World Ozone Day

عالمی یوم اوزون(World Ozone Day)
(بین الاقوامی دن برائے تحفظ سطح اوزون)
۱۶ ستمبر
اوزون کی سطح کے تحفظ کے قوام متحدہ نے ۱۶ ستمبر کو بین الاقوامی دن برائے تحفظ سطح اوزون قرار دیا ہے۔ یہ دن ۱۹۸۷ کے اس دن کا یادگار ہے جس دن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مونٹریل پراٹوکول برائے تحفظ سطح اوزون (  Montreal Protocol on Substances that Deplete the Ozone Layer')  پر دستخط کیا گیا تھا۔اس دن کو یادگار بنانے کے لیے ۱۹؍ دسمبر ۱۹۹۴ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ۱۶ ستمبر کو عالمی یوم اوزون  منانے کا اعلان کیا۔ تاکہ لوگوں کو اوزون میں سوراخ ہونے کے سبب زمین پر آنے والی الٹرا وائلٹ شعاعوں کو روکنے کے لیے لوگوں میں بیداری لایا جاسکے۔  اس سے قبل یہ دن ۱۹؍ دسمبر کو ہی منایاجاتا تھا۔
اس دن کا مقصد اوزون لیئر کے تحفظ کے تئیں لوگوں میں بیداری لانا اور اس میں پیدا ہونے والے مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔ اس دن لوگوں کو چاہئے کہ ایک ساتھ بیٹھ کر اوزون کے مسئلہ پر بات چیت ؍ سیمینار ؍ سمپوزیم کا انعقاد کریں۔ تعلیم گاہوں میں طلبہ کے درمیان خصوصی تقریب کا انعقاد کیا جائے۔
اوزون کی تہہ زمین کے  کرہ باد میں ایک تہہ ہے جس میں اوزون گیس کی حد نسبتا زیادہ ہے. یہ 'O3' سے ظاہر ہوتی ہے. یہ تہہ سورج سے بڑی مقدار میں نکلنے والی الٹر وائلٹ شعاعوں کو کی بیشتر مقدار کو جذب کرلیتی ہے جو زمین پر زندگی کے لیے خطرناک ہے۔
’’اوزون آکسیجن کے تین ایٹمز پر مشتمل زمین کے گرد ایک شفاف اور نظر نہ آنے والی تہہ ہے۔ اوزون کی نوے فیصد مقدار زمین کی سطح سے پندرہ تا پچپن کلومیٹر اوپر بالائی فضا میں پائی جاتی ہے۔ یہ تہہ سورج کی خطرناک الٹراوائلٹ شعاعوں کو زمین تک آنے سے روکتی ہے۔ 1970ء کی دھائی میں انکشاف ہوا کہ انسانوں کے بنائے ہوئے کچھ کیمیکلزسے اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ یہ کیمیائی مرکبات کلوروفلور وکاربن(سی ایف سی) کہلاتے ہیں۔ ان کا استعمال اے سی اور ریفری جریٹرز میں کیا جاتا ہے۔ اوزون تہہ میں شگاف کے باعث الٹرا وائلٹ شعاعیں زمین پر پہنچ جاتی ہیں جو کئی جلدی امراض کا باعث بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ شعاعیں ماحولیاتی تبدیلیوں کا باعث بھی بن رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اوزون کی تہہ کے خاتمے کی صورت میں زمین کے درجہ حرارت میں خطر ناک حد تک اضافہ ہو جائے گا اور گلیشئر ز کی برف پگھلنے سے ساحلی شہر زیر آب آجائیں گے۔ ‘‘
اوزون کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ ہم ایسی مصنوعات پر کنٹرول کریں جن سے اوزون کو خطرہ لاحق ہے۔ اس سے نہ صرف اوزون کا تحفظ ہوگا بلکہ ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل پر قابو پانے میں ہمیں مدد ملے گی۔


No comments:

Post a Comment