Friday 22 September 2017

الزائمر (بھولنے کی بیماری) کا عالمی دن

الزائمر (بھولنے کی بیماری) کا عالمی دن
۲۱ ستمبر
ستمبر یعنی الزائمر کا مہینہ
۲۱ ستمبر کو الزائمر (Alzheimer) کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ جبکہ ستمبر کو الزائمر کا  مہینہ بھی قرار دیا گیا ہے۔الزائمر کے عالمی دن کا  اعلان ایڈن برگ میں منعقد ہونے والے الزائمر ڈیزیز انٹرنیشنل (اے ڈی آئی) کے سالانہ کانفرنس میں ۲۱ ستمبر ۱۹۹۴ کو اس کی دسویں سالگرہ منانے کے لیے کیا گیا تھا۔ تب سے یہ دن ہر سال ستمبر میں اسی تاریخ کو منایا جاتا ہے۔ ۲۰۱۲ سے پورے ستمبر کے مہینے کو الزائمر کا مہینہ بھی قرار دے دیا گیا ہے۔
اس دن کے منانے کا مقصد الزائمر (بھولنے کی بیماری) اور اس کے مریضوں کے تئیں عوام میں بیداری لانا ہے۔جبکہ پورے مہینے کو الزائمر مہینہ قرار دینے کا مقصد بھی یہ ہے کہ زیادہ  سے زیادہ دن میں اس کے تئیں بیداری لائی جائے۔ بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ ساتھ قومی اور مقامی سطح کی تنظیمیں بھی اس بیداری میں شرکت کرسکیں اور زیادہ سے زیادہ جگہوں اور لوگوں تک اپنے پیغام پہنچاسکیں۔  الزائمر یعنی بھولنے کی بیماری رفتہ رفتہ عالمی مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ لہٰذا اس کے لیے عالمی سطح پر اقدام کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ چونکہ یہ  ایک سنگین مسئلہ ہے اس لیے اس کے تئیں سنجیدہ کوششیں بھی ہونی چاہئیں۔
الزائمر ایک عصبی بیماری ہے جس میں  میں دماغ کے خلیات ناکارہ ہوتے چلے جاتے ہیں۔اس کے نتیجے میں یاد داشت میں کمی،  رویہ میں بدلاؤ اور بے ضابطگی اور سوچنے کی صلاحیت کم ہوتی چلی جاتی ہے۔اس کی سب سے واضح شکل کو ڈیمنشیا (Dementia) کہتے ہیں۔اس کو بھولنے کی بیماری بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس مرض کے شکار مریض شناساؤں کے نام، پتہ، سڑکوں اور دیگر چیزوں کے نام بھول جاتے ہیں۔ یہ بھولنے کی ہلکی عادت  سے شروع ہوتی ہے اور مسلسل بڑھتے ہوئے انتہا کو پہنچ جاتی ہے۔
  ۱۹۰۶ میں جرمن کے نیورو لوجسٹ (ماہر امراض اعصاب) الوئیس الزائمر نے اس بیماری کی دریافت کی تھی اور انہی کے نام پر اس بیماری کو الزائمر (Alzheimer) کا نام دیا گیا۔ عام طور پر الزائمر ضعیف لوگوں میں ہوتی ہے لیکن کم عمر کے لوگوں میں بھی یہ بیماری پائی گئی ہے۔ اب تک اس بیماری کا کوئی کامیاب علاج دریافت نہیں کیا جاسکا ہے لیکن اس کے لیے کچھ احتیاط اور ورزش  اور سماجی وذاتی سرگرمیوں اور مصروفیات قسم کی تدابیر اختیار کر کے اس کو کم کیا جاسکتا ہے۔
علامات:
یاد داشت میں کمی یا بھولنا(جو روز مرہ کی زندگی کو متاثر کرتا ہے)، مسائل کو سلجھانے میں ناکامی، گھر، کام جگہوں یا کسی بھی کام کو جانی پہچانی جگہوں پر بھی پورا کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا، وقت یا جگہ کے بارے میں وہم کا پیدا ہونا، کسی جگہ کی تصویر یا مقامی رشتوں کو سمجھنے میں دشواری پیش آنا، لفظ کی ادائیگی یا لکھنے میں نئی طرح کی دشواری کا سامنا، چیزوں کو گھر یا باہر کہیں  محفوظ جگہ پر بھی رکھ دینا اور بھول جانا اور اس کو تلاش کرنے میں پریشان ہونا، غلط فیصلہ لینا یا فیصلہ لینے کی صلاحیت میں کمی، کام یا سماجی سرگرمیوں سے فرار اور مزاج اور شخصیت میں تبدیلی۔ الزائمر کے مریض اکثر اپنے گھر کے افراد اور قریبی رشتہ داروں کے نام بھی بھول بھول جاتے ہیں۔ کبھی کبھی تو خود اپنا نام بھی انہیں یاد نہیں رہتا ہے۔ حالانکہ ان میں سے کچھ علامتوں  سے انسان یوں بھی دوچار ہو جاتا ہے۔ لیکن یہ اگر عادت ہو جائےتو گھر کے لوگوں کو اس پر توجہ دینی چاہئے۔
احتیاطی تدابیر
جسمانی، ذہنی، سماجی اور پر لطف سرگرمیوں میں  خود کو مصروف رکھنا، پڑھنا، (مسرت کے حصول کے لیے) کچھ کچھ لکھنا ، آلات موسیقی بجانا، تدریسی امور میں شرکت کرنا، گھر کے اندر کے کھیلے جانے والے کھیلوں میں مصروف رہنا، تیراکی کرنا، گروپ کے ساتھ کھیلنا، گھومنا، عبادت میں مصروف رہنا ، گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانا،افراد خانہ کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنا، سماج میں ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک رہنا وغیرہ۔  ان سب کا مقصد مریض کو زیادہ سے زیادہ مصروف رکھنا ہے ۔ اس لیے ایک بہتر طریقہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سماج کے لیے کئے جانے والے فلاحی کاموں میں رضاکارانہ طور پر شرکت کر وائی جائے۔ مثلا اگر بچوں کو پڑھا سکتا ہے تو ایسے بچوں کو تعلیم دینا جو غربت کے سبب تعلیم حاصل نہیں کر رہے ہیں۔ تعلیم بالغان میں حصہ لینا۔ خود پڑھا لکھا نہیں ہے تو کسی کی مدد سے پڑھنا لکھنا سیکھنا،اسپتالوں میں مریض کی دیکھ بھال اورکمزوروں اور بے سہارا لوگوں کے کچھ کام انجام دے دینا وغیرہ سماجی سرگرمیاں انجام دلوائی جاسکتی ہیں۔
غیر اختیاری اسباب:
عمر، خاندانی (خاندان میں اگر کسی کو یہ مرض رہا ہو تو اس کا اس کے لاحق ہونے خطرہ بنا رہتا ہے) اور  مخصوص قسم کا  جین  وغیرہ ۔
قابل علاج:
فساد خون : مثلا ذیابیطس، کولیسٹرول میں اضافہ، بلڈ پریشر کا بڑھنا( یہ اسباب اسٹروک کے خطرہ کی طرف لے جاتے ہیں جو خود ایک دوسری قسم کی ڈیمنشیا کے اسباب ہیں)، تعلیمی اور پیشہ ورانہ حصولیابیوں کی کمی کبھی سرکا چوٹ: نیند کی بے ضابطگی اور سر کا چوٹ وغیرہ ۔
عالمی یوم الزائمر اورالزائمر کے مہینے کے موقع پر اے ڈی آئی  کے کوآرڈی نیٹرس دنیا بھر میں اپنے ممبران اور دیگر تنظیموں کو اس دن تقریبات منعقد کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ۲۰۰۹ میں اے ڈی آئی نے پہلی الزائمر رپورٹ پیش کی تھی اور ہر سال اضافی رپورٹ پیش کی جاتی ہے۔
اس دن ہمیں چاہئے کہ تقریبات کا انعقاد کر کے لوگوں  میں اس کے شکار مریضوں کے تئیں بیداری لائیں۔ اے ڈی آئی کو عطیہ دے کر بھی اپنی شمولیت درج کرائی جاسکتی ہے۔
ہم اپنے گھروں میں آس پاس اور سماج میں اکثر ایسے بوڑھے لوگوں کو پاتے ہیں جو گھروں میں سامان کو ادھر ادھر رکھ اٹ پٹی سی حرکت کرتے رہتے ہیں۔بات بات کرتے بھول جاتے ہیں۔ بات کرتے کرتے کہیں سے باتوں میں بہک جاتے ہیں۔ ایسے وقت گھر کے لوگ پریشان ہوجاتے ہیں اور کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ گھر کے لوگ ان کو ایسی حرکت پر ڈانٹ ڈپٹ سے کام لیتے ہیں یا ان کو نظر انداز کرنے لگتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے کو الگ تھلگ رکھتے ہیں یا خود الگ تھلگ ہوجاتے ہیں۔ان کا مذاق اڑاتے ہیں۔ حالانکہ  ہمیں چاہئے کہ ایسے لوگوں   کے ساتھ ہمدردی سے پیش آئیں اور ان کے مسئلہ کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔ساتھ ہی جو لوگ ایسا کرتے ہیں انہیں بھی اسے بیماری بتاتے ہوئے ان لوگوں کے ساتھ ہمدردی رکھنے کی اپیل کریں۔ چیزوں کو ڈھونڈنے میں ان کی مدد کریں۔ ان کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کریں۔ بات کرتے کچھ بھول جائیں تو ہم انہیں یاد دلائیں ۔

یاد رکھئے! یوں تو کوئی بھی بیماری کسی کو بھی لاحق ہوسکتی ہے۔ یہ بیماری جو عام طور پر بڑھاپے میں بیشتر لوگوں کو لاحق ہوتی ہے۔ ہمیں بھی اس عمر سے گزرنا ہے۔ آج ہم ان کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ ان کے ساتھ ہمارا رویہ اچھا نہیں ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم بوڑھے ہوں تو ہمیں اس سے زیادہ لوگوں کے برے رویے کا سامنا کرنا پڑے۔ یوں بھی سوشل میڈیا نے لوگوں کو سماجی زندگی سے ہی نہیں گھر کی زندگی سے بھی کاٹ کر رکھ دیا ہے۔ ہم ساری دینا سے آن لائن ہیں اور گھر میں آف لائن۔ آنے والے دنوں میں گھر کے ضعیف اور بوڑھے افراد کو آج سے زیادہ برا دن دیکھنا ہوگا ۔ اس میں تنہائی کی زندگی سب سے بڑی مصیبت ہوگی۔

1 comment:

  1. سر گنتیوں کو انگریزی میں بھی لکھا کریں۔ مہربانی ہوگی

    ReplyDelete